Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بچوں کے مرحوم رسائل کی یاد میں

عطا عابدی

بچوں کے مرحوم رسائل کی یاد میں

عطا عابدی

MORE BYعطا عابدی

    بچوں کا اک رسالہ

    کل رات پڑھ کے سویا

    بچپن کی یاد آئی

    ماضی میں اپنے کھویا

    بچوں کے کچھ رسالے

    جو تھے مرے حوالے

    مرحوم ہو گئے ہیں

    رکھتے ہیں پر اجالے

    پرچہ تھا اک مسرت

    پٹنہ سے چھپتا تھا وہ

    پڑھتا تھا شوق سے میں

    گھر میں مرے ملا تھا

    دل کو ہمیشہ میرے

    بیدار کرتا رہتا

    پیغام اپنا دے کر

    ہشیار کرتا رہتا

    بے حد ہے یاد آتا

    دلی کا وہ کھلونا

    آنکھوں کو بخشتا تھا

    سپنا سدا سلونا

    اپنی لطافتوں کا

    جادو جگاتا رہتا

    ہر ماہ آ کے میرے

    دل کو لبھاتا رہتا

    اک ماہنامہ کلیاں

    آیا تھا لکھنؤ سے

    یعنی اک اچھا تحفہ

    پایا تھا لکھنؤ سے

    اب یاد آ رہی ہیں

    اس کی بھلی ادائیں

    ہر ہر ورق پہ روشن

    تھیں خیر کی شعاعیں

    بچوں کا پیارا ٹافی

    ہاتھوں میں جب بھی ملتا

    دل اپنا شاد ہو کر

    اک پھول جیسا کھلتا

    آنکھوں کو نور کرتا

    ہر ماہ ایک ٹافی

    نیکی کو راہ دل میں

    دیتا وہ نیک ٹافی

    نوخیز اک رسالہ

    کلکتے سے تھا نکلا

    دل اس کی خوبیوں کو

    اب تک نہ بھول پایا

    دو بار ہی ملا تھا

    پر دل میں آ بسا تھا

    کم عمر اس نے پائی

    یہ ایک سانحہ تھا

    میں نے یہ جب سنا ہے

    غم دل میں آ بسے ہیں

    نور و ہلال بھی اب

    مجھ سے بچھڑ گئے ہیں

    نور و ہلال گزرے

    تو ایسا لگ رہا ہے

    بچوں کے سر سے سایہ

    شفقت کا اٹھ گیا ہے

    بچوں کے وہ رسائل

    رکھتے تھے وہ فضائل

    اب بھی مرا تصور

    جن کی طرف ہے مائل

    ان کی افادیت کا

    ہے اک زمانہ قائل

    ممکن نہیں عطاؔ کہ

    ہو یاد ان کی زائل

    بچوں کے کچھ رسالے

    جو تھے مرے حوالے

    مرحوم ہو گئے ہیں

    رکھتے ہیں پر اجالے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے