بچوں کا اک رسالہ
کل رات پڑھ کے سویا
بچپن کی یاد آئی
ماضی میں اپنے کھویا
بچوں کے کچھ رسالے
جو تھے مرے حوالے
مرحوم ہو گئے ہیں
رکھتے ہیں پر اجالے
پرچہ تھا اک مسرت
پٹنہ سے چھپتا تھا وہ
پڑھتا تھا شوق سے میں
گھر میں مرے ملا تھا
دل کو ہمیشہ میرے
بیدار کرتا رہتا
پیغام اپنا دے کر
ہشیار کرتا رہتا
بے حد ہے یاد آتا
دلی کا وہ کھلونا
آنکھوں کو بخشتا تھا
سپنا سدا سلونا
اپنی لطافتوں کا
جادو جگاتا رہتا
ہر ماہ آ کے میرے
دل کو لبھاتا رہتا
اک ماہنامہ کلیاں
آیا تھا لکھنؤ سے
یعنی اک اچھا تحفہ
پایا تھا لکھنؤ سے
اب یاد آ رہی ہیں
اس کی بھلی ادائیں
ہر ہر ورق پہ روشن
تھیں خیر کی شعاعیں
بچوں کا پیارا ٹافی
ہاتھوں میں جب بھی ملتا
دل اپنا شاد ہو کر
اک پھول جیسا کھلتا
آنکھوں کو نور کرتا
ہر ماہ ایک ٹافی
نیکی کو راہ دل میں
دیتا وہ نیک ٹافی
نوخیز اک رسالہ
کلکتے سے تھا نکلا
دل اس کی خوبیوں کو
اب تک نہ بھول پایا
دو بار ہی ملا تھا
پر دل میں آ بسا تھا
کم عمر اس نے پائی
یہ ایک سانحہ تھا
میں نے یہ جب سنا ہے
غم دل میں آ بسے ہیں
نور و ہلال بھی اب
مجھ سے بچھڑ گئے ہیں
نور و ہلال گزرے
تو ایسا لگ رہا ہے
بچوں کے سر سے سایہ
شفقت کا اٹھ گیا ہے
بچوں کے وہ رسائل
رکھتے تھے وہ فضائل
اب بھی مرا تصور
جن کی طرف ہے مائل
ان کی افادیت کا
ہے اک زمانہ قائل
ممکن نہیں عطاؔ کہ
ہو یاد ان کی زائل
بچوں کے کچھ رسالے
جو تھے مرے حوالے
مرحوم ہو گئے ہیں
رکھتے ہیں پر اجالے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.