سفر اور مسافر
ہے کٹھن بچو یہ جیون کا سفر
ہے نہایت پر خطر اک اک ڈگر
راہبر کے بھیس میں ہیں راہزن
اس سفر کی ہیں فضائیں پر فتن
آندھیاں غم کی اٹھیں گی ہر قدم
رکھنا اپنے حوصلوں کا تم بھرم
غم کو سانچے میں خوشی کے ڈھالنا
ہر بلا کو مسکرا کر ٹالنا
کارواں کو بھی پرایا مانئے
اس سفر میں خود کو تنہا جانئے
تھک گئے ہوں تو ذرا سستائیے
منزلوں کی سمت پھر بڑھ جائیے
چاہیے تم کو خودی کی روشنی
ہے مسلسل اک سفر یہ زندگی
رہیے دنیا میں مسافر کی طرح
دیکھیے دنیا کو ناظر کی طرح
تم مسافر ہی اگر دنیا میں ہو
قدر بچو وقت کی کرتے رہو
ہوتے ہیں بچو سفر میں تجربے
لوگ ملتے ہیں مسافر کو نئے
اک وسیلہ ہے سفر تفریح کا
گونجتی ہے ہر طرف اس کی صدا
معلومات افزا نہ ہو کیوں کر سفر
ہو مسافر کی مگر گہری نظر
ہے مسافر خانہ یہ دنیا سنو
ہم مسافر ہیں سبھی اے دوستو
قول تم اپنے بزرگوں کا سنو
اس کے عامل اے مرے بچو بنو
صبح جلدی سے سفر پر چل پڑو
شب سے پہلے گھر کو تم لوٹ آئیو
ہلکا کچھ ساماں سفر میں چاہیے
دید کا ارماں سفر میں چاہیے
زندگی میں ہے سفر کا اپنا رول
بڑھتا ہے لوگوں سے بچو میل جول
ان دنوں اپنا سفر آسان ہے
اور طیاروں پہ اپنا دھیان ہے
تیز ہے اپنی اڑانوں کا اثر
منٹوں میں میلوں کا طے ہوگا سفر
ہر مسافر کو سفر سے پیار ہے
عزم کامل ہو تو بیڑا پار ہے
رہتا ہے حافظؔ سفر میں روز و شب
وہ سفر کا کرتا ہے دل سے ادب
- کتاب : Gagar me.n Sagar (Pg. 12)
- Author : 2008
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.