بدی کا انجام
بنایا تھا چڑیا نے اک گھونسلہ
کہ وہ ایک گھر کے تھا چھت میں بنا
ہوئے ایک بار اس کے بچے وہاں
کھلاتی غذا لا کے بچوں کو ماں
وہ بہر غذا تھی کسی دن گئی
پریشاں ہوئی جب وہ واپس ہوئی
کہ بچے تو ہیں لیکن آفت یہ تھی
کہ بیٹھا ہے بچوں میں اک سانپ بھی
پریشان اور مضطرب ہو گئی
بہت آہ زاری سے فریاد کی
مگر سانپ بچوں کو کھانے لگا
تو اس نے بہت منتوں سے کہا
جو تو کر رہا ہے یہ حرکت بری
ضرور انتقام اس کا لوں گی کبھی
سنی جب کہ یہ سانپ نے گفتگو
لگا کہنے ہنس کر ستائے گی تو
وہ ہوں میں بہادر کہ ڈرتا ہے شیر
کرے گی بھلا تو مجھے کیسے زیر
غرض دونوں بچوں کو وہ کھا گیا
شکم سیر ہو کر وہیں سو رہا
یہ دیکھا جو چڑیا نے آنکھوں سے حال
تو پھر سانپ پر غصہ آیا کمال
جدائی میں بچوں کے روتی رہی
وہ اس رنج میں جان کھوتی رہی
ہوئی شب چراغوں میں بتی پڑی
تو جلتی ہوئی بتی لے کر اڑی
جہاں سانپ تھا چھت میں سویا ہوا
وہاں اس نے بتی کو اب رکھ دیا
جو لوگوں نے دیکھا تو گھبرا گئے
کہ ایسا نہ ہو آگ چھت میں لگے
کوئی آدمی جلد چھت پر چڑھا
لگا صاف کرنے وہ جب گھونسلہ
وہاں اس نے دیکھا کہ ہے ایک مار
تو فوراً ہی لٹھ سے دیا اس کو مار
ہے فیضیؔ یہ ضرب المثل مستند
بدی کا ہمیشہ ہے انجام بد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.