Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدی کا انجام

ضیا فتیح آبادی

بدی کا انجام

ضیا فتیح آبادی

MORE BYضیا فتیح آبادی

    بنایا تھا چڑیا نے اک گھونسلہ

    کہ وہ ایک گھر کے تھا چھت میں بنا

    ہوئے ایک بار اس کے بچے وہاں

    کھلاتی غذا لا کے بچوں کو ماں

    وہ بہر غذا تھی کسی دن گئی

    پریشاں ہوئی جب وہ واپس ہوئی

    کہ بچے تو ہیں لیکن آفت یہ تھی

    کہ بیٹھا ہے بچوں میں اک سانپ بھی

    پریشان اور مضطرب ہو گئی

    بہت آہ زاری سے فریاد کی

    مگر سانپ بچوں کو کھانے لگا

    تو اس نے بہت منتوں سے کہا

    جو تو کر رہا ہے یہ حرکت بری

    ضرور انتقام اس کا لوں گی کبھی

    سنی جب کہ یہ سانپ نے گفتگو

    لگا کہنے ہنس کر ستائے گی تو

    وہ ہوں میں بہادر کہ ڈرتا ہے شیر

    کرے گی بھلا تو مجھے کیسے زیر

    غرض دونوں بچوں کو وہ کھا گیا

    شکم سیر ہو کر وہیں سو رہا

    یہ دیکھا جو چڑیا نے آنکھوں سے حال

    تو پھر سانپ پر غصہ آیا کمال

    جدائی میں بچوں کے روتی رہی

    وہ اس رنج میں جان کھوتی رہی

    ہوئی شب چراغوں میں بتی پڑی

    تو جلتی ہوئی بتی لے کر اڑی

    جہاں سانپ تھا چھت میں سویا ہوا

    وہاں اس نے بتی کو اب رکھ دیا

    جو لوگوں نے دیکھا تو گھبرا گئے

    کہ ایسا نہ ہو آگ چھت میں لگے

    کوئی آدمی جلد چھت پر چڑھا

    لگا صاف کرنے وہ جب گھونسلہ

    وہاں اس نے دیکھا کہ ہے ایک مار

    تو فوراً ہی لٹھ سے دیا اس کو مار

    ہے فیضیؔ یہ ضرب المثل مستند

    بدی کا ہمیشہ ہے انجام بد

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے