برسات اور شاعر
تھا درختوں کو ابھی عالم حیرت ایسا
جیسے دلبر سے یکایک کوئی ہو جائے دو چار
ڈالیاں ہلنے لگیں تیز ہوائیں جو چلیں
پتے پتے میں نظر آنے لگی تازہ بہار
سنسناہٹ ہوئی جھونکوں سے ہوا کے ایسی
چھٹ گئیں ہوں کہیں لاکھوں ہی ہوائی یکبار
رعد گرجا ارے وہ دیکھنا بجلی چمکی
ہلکی ہلکی سی وہ پڑنے لگی بوندوں کی پھوار
رات تاریک ہے آیا ہے امنڈ کر بادل
میں اکیلا نہ کوئی یار نہ کوئی غم خوار
سرد جھونکوں میں ہوا کے ہے لطافت اور دل
اس کا خواہاں ہے نہیں ملنے کے جس کے آثار
ایسی بے چینی خدایا نہ ہو دشمن کو نصیب
اس سے بد تر نہ کسی کو ہو الٰہی آزار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.