میں تو حیران ہوں کس طرح کٹے راہ حیات
اک نیا موڑ بہر گام ابھر آتا ہے
سر تاریکیٔ شب کھل جو گیا آخر شب
پھر نیا راز بہ ہر صبح نکھر آتا ہے
جانچتا پھرتا ہوں ماضی کے کھنڈر حسرت سے
دیکھتا پھرتا ہوں ہر نقش حسیں حیرت سے
سوچتا پھرتا ہوں کون آیا تھا کب آیا تھا
اس جگہ ساتھ لئے کاوش تکمیل حیات
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں شاید کہ یہ ماضی کے نقوش
کچھ پتا دیں کہ شب روز بتاؤں کیوں کر
غم کے قابل میں خود اپنے کو بناؤں کیوں کر
نت نئے غم کے گراں بار اٹھاؤں کیوں کر
دور اک حسن کا پنچھی سا نظر آتا ہے
قید کر لوں اسے شاید کہ بہل جائے یہ دل
دل کی آواز تھکی ہاری فسردہ بوجھل
جس نے تخیل کی دنیا میں مچا دی ہلچل
میں کوئی طفل نہیں ہوں کہ بہل جاؤں گا
نہ کرو قید مجھے حسن کے بہلاؤں میں
اک نظر جھانک کے دیکھو مری آشاؤں میں
تم ہی خود شرم سے ہو جاؤ گے پانی پانی
ایک بے بس کو مگر دیتے ہو کیوں ایسا فریب
اب میں کس رہ میں غم دل کا مداوا ڈھونڈوں
ان گنت فکر کی راہیں نظر آتی ہیں مجھے
اک نیا موڑ بہ ہر گام ابھر آتا ہے
اور ہر موڑ نظر آتا ہے کتنا دل کش
جنت قلب و نظر چاند ستاروں کا جہاں
جیسے انداز صبا جیسے بہاروں کا جہاں
جیسے جادو بھرے نینوں کے نگاروں کا جہاں
جیسے معصوم نگاہوں میں اشاروں کا جہاں
جیسے پھولوں بھری شاخوں پہ شراروں کا جہاں
اف میں کس رہ میں غم دل کا مداوا ڈھونڈوں
کس طرف جاؤں کسے دل سے لگائے رکھوں
زندگی بھر کہ پھر اس زیست کو جنت سمجھوں
ہر دم ایک ایک نفس چاہے جدھر جا کے رہوں
کون اس زیست کو کر سکتا ہے محدود و مقیم
اس کی ایک ایک ادا برق صفت شعلہ نفس
جی رہا ہوں نئی امید لئے ہر اک پل
غم لئے دل میں کہ میں کیا نہ بنا کیوں نہ بنا
خوش ہوں ہر غم سے کہ ادراک کی سوغات ہے یہ
سوچ لیتا ہوں کہ میں کیا ہوں یہی کیا کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.