Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوغات

داؤد غازی

سوغات

داؤد غازی

MORE BYداؤد غازی

    میں تو حیران ہوں کس طرح کٹے راہ حیات

    اک نیا موڑ بہر گام ابھر آتا ہے

    سر تاریکیٔ شب کھل جو گیا آخر شب

    پھر نیا راز بہ ہر صبح نکھر آتا ہے

    جانچتا پھرتا ہوں ماضی کے کھنڈر حسرت سے

    دیکھتا پھرتا ہوں ہر نقش حسیں حیرت سے

    سوچتا پھرتا ہوں کون آیا تھا کب آیا تھا

    اس جگہ ساتھ لئے کاوش تکمیل حیات

    ڈھونڈھتا پھرتا ہوں شاید کہ یہ ماضی کے نقوش

    کچھ پتا دیں کہ شب روز بتاؤں کیوں کر

    غم کے قابل میں خود اپنے کو بناؤں کیوں کر

    نت نئے غم کے گراں بار اٹھاؤں کیوں کر

    دور اک حسن کا پنچھی سا نظر آتا ہے

    قید کر لوں اسے شاید کہ بہل جائے یہ دل

    دل کی آواز تھکی ہاری فسردہ بوجھل

    جس نے تخیل کی دنیا میں مچا دی ہلچل

    میں کوئی طفل نہیں ہوں کہ بہل جاؤں گا

    نہ کرو قید مجھے حسن کے بہلاؤں میں

    اک نظر جھانک کے دیکھو مری آشاؤں میں

    تم ہی خود شرم سے ہو جاؤ گے پانی پانی

    ایک بے بس کو مگر دیتے ہو کیوں ایسا فریب

    اب میں کس رہ میں غم دل کا مداوا ڈھونڈوں

    ان گنت فکر کی راہیں نظر آتی ہیں مجھے

    اک نیا موڑ بہ ہر گام ابھر آتا ہے

    اور ہر موڑ نظر آتا ہے کتنا دل کش

    جنت قلب و نظر چاند ستاروں کا جہاں

    جیسے انداز صبا جیسے بہاروں کا جہاں

    جیسے جادو بھرے نینوں کے نگاروں کا جہاں

    جیسے معصوم نگاہوں میں اشاروں کا جہاں

    جیسے پھولوں بھری شاخوں پہ شراروں کا جہاں

    اف میں کس رہ میں غم دل کا مداوا ڈھونڈوں

    کس طرف جاؤں کسے دل سے لگائے رکھوں

    زندگی بھر کہ پھر اس زیست کو جنت سمجھوں

    ہر دم ایک ایک نفس چاہے جدھر جا کے رہوں

    کون اس زیست کو کر سکتا ہے محدود و مقیم

    اس کی ایک ایک ادا برق صفت شعلہ نفس

    جی رہا ہوں نئی امید لئے ہر اک پل

    غم لئے دل میں کہ میں کیا نہ بنا کیوں نہ بنا

    خوش ہوں ہر غم سے کہ ادراک کی سوغات ہے یہ

    سوچ لیتا ہوں کہ میں کیا ہوں یہی کیا کم ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے