Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے شمار آنکھیں

شہزاد احمد

بے شمار آنکھیں

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    آسماں کے چہرے پر بے شمار آنکھیں ہیں

    بے شمار آنکھوں میں بے حساب منظر ہیں

    منظروں کے آئینے اپنے اپنے چہروں کو خود ہی دیکھ سکتے ہیں

    خود ہی جان سکتے ہیں اپنی بے نوائی کو

    وسعتوں کی چادر پر سلوٹیں بہت سی ہیں

    اس خموش دنیا میں آہٹیں بہت سی ہیں

    آتی جاتی لہروں کا ازدحام رہتا ہے

    وقت ایک خنجر ہے

    بے نیام رہتا ہے

    یہ عجیب دنیا ہے جس میں کچھ نہیں ملتا

    پھر بھی ایک لمحے میں بے شمار تاریخیں

    یوں بدلتی رہتی ہیں

    جیسے خشک پتوں کا ڈھیر اڑتا پھرتا ہے

    بے کنار سمتوں میں

    بے شمار سمتوں میں بے شمار آنکھیں ہیں

    کچھ نہیں ہے تکنے کو اور ہزار آنکھیں ہیں

    راستوں کے دھاگے سے ہر طرف لٹکتے ہیں

    خاک کے جزیرے سے

    ہر طرف بھٹکتے ہیں

    پھر بھی آسمانوں پر رات کے اندھیرے میں

    صبح کے سویرے ہیں

    یہ عجب معمہ ہے

    جس طرف بھی ہم دیکھیں

    ٹوٹتے ہوئے لمحے بھاگتے ہوئے رستے جاگتے ہوئے منظر

    آئنوں کے اندر بھی آئنوں کے باہر بھی

    ایک شور برپا ہے

    جس کو ہم نہیں سنتے

    اور وہ ہم سے کہتا ہے

    تم بھی میرے جیسے ہو

    میں بھی مٹنے والا ہوں تم بھی مٹنے والے ہو

    آسماں کے چہرے پر بے شمار آنکھیں ہیں

    بے شمار آنکھوں میں بے حساب منظر ہیں

    منظروں کے آئینے

    رنگ رنگ آئینے کے جواب منظر ہیں

    منظروں کے اندر بھی صد ہزار منظر ہیں

    وہ بھی مٹنے والے ہیں

    ہم بھی مٹنے والے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے