بیگم اور شاعری
ایک دن مجھ سے یہ فرمانے لگی بیوی مری
میری سوتن بن گئی ہے آپ کی یہ شاعری
وہ یہ کہہ کر مجھ سے کرتی ہے ہمیشہ احتجاج
شاعری سے آپ کی ہوتا ہے مجھ کو اختلاج
سوچتی ہوں کس طرح ہوگا ہمارا اب نباہ
مجھ کو روٹی چاہئے اور آپ کو بس واہ واہ
مجھ کو رہتی ہے سدا بچوں کے مستقبل کی دھن
آپ بیٹھے کر رہے ہیں فاعلاتن فاعلن
رات کافی ہو چکی ہے نیند میں بچے ہیں دھت
آپ یوں ساکت ہوئے بیٹھے ہیں جیسے کوئی بت
میں یہ کہتی ہوں چکا دیجے جو پچھلا قرض ہے
آپ اپنی دھن میں کہتے ہیں کہ مطلع عرض ہے
میں یہ کہتی ہوں کہ دیکھا کیجئے موقع محل
چھیڑ دیتے ہیں کہیں بھی غیر مطبوعہ غزل
مان لیتی ہوں میں چلئے آپ ہیں شاعر گریٹ
شاعری سے بھر نہیں سکتا مگر بچوں کا پیٹ
اپنے ہندستان میں مردہ پرستی عام ہے
جتنے شاعر مر چکے ہیں بس انہیں کا نام ہے
جب تلک زندہ رہے پیسے نہ تھے کرنے کو خرچ
مر گئے تو ہو رہی ہے مرزا غالبؔ پر ریسرچ
میں یہ بولا بند کر اپنا یہ بے ہودہ کلام
تجھ کو کیا معلوم کیا ہے ایک شاعر کا مقام
جھوٹ ہے شامل تصنع ہے نہ کچھ اس میں دروغ
شاعری سے پا رہی ہے آج بھی اردو فروغ
ہوں ثنا خواں میں فگارؔ و ساغرؔ و شہبازؔ کا
رخ بدل ڈالا جنہوں نے شعر کے پرواز کا
- کتاب : Post Martum (Pg. 76)
- Author : Nashtar Amrohvi
- مطبع : M.R. Publications (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.