رات بھر سرد ہوا چلتی رہی
رات بھر ہم نے الاؤ تاپا
میں نے ماضی سے کئی خشک سی شاخیں کاٹیں
تم نے بھی گزرے ہوئے لمحوں کے پتے توڑے
میں نے جیبوں سے نکالیں سبھی سوکھی نظمیں
تم نے بھی ہاتھوں سے مرجھائے ہوئے خط کھولے
اپنی ان آنکھوں سے میں نے کئی مانجے توڑے
اور ہاتھوں سے کئی باسی لکیریں پھینکیں
تم نے پلکوں پہ نمی سوکھ گئی تھی سو گرا دی
رات بھر جو بھی ملا اگتے بدن پر ہم کو
کاٹ کے ڈال دیا جلتے الاؤ میں اسے
رات بھر پھونکوں سے ہر لو کو جگائے رکھا
اور دو جسموں کے ایندھن کو جلائے رکھا
رات بھر بجھتے ہوئے رشتے کو تاپا ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.