Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھیڑ

MORE BYشعیب کیانی

    کہیں یہ وہ بھیڑ تو نہیں ہے

    کہ جو درختوں میں زندہ نبیوں کو کاٹتی تھی

    جو وقت تصلیب ابن مریم تماش بیں تھی

    جو آگ میں پھینکے جانے والے

    خلیل یزداں پہ ہنس رہی تھی

    جو ثور کی غار تک نبی کو

    شہید کرنے چلی گئی تھی

    جو شہر طائف میں سنگ اٹھائے

    نبی کو زخموں سے بھر رہی تھی

    جو کربلا میں حسین کے سر کو نیزے پر رکھ کے

    گھومتی تھی

    یہ بھیڑ ویسی ہی لگ رہی ہے

    یہ بھیڑ دعوے تو کر رہی ہے

    اک ایسے انساں کی پیروی کے

    جو اپنے دشمن پہ مہرباں تھا

    اگر کہیں کوئی کوڑا پھینکے تو مسکراتا

    اگر خدا بھی کہے کہ طائف کے سنگ باروں کو بد دعا دو

    تو وہ انہیں بھی دعائیں دیتا

    جو فتح پاتا تو شہر بھر کی سبھی خطائیں معاف کرتا

    جو قتل کرنے کو ڈھونڈتے تھے انہیں بلا کر گلے لگاتا

    یہ بھیڑ دعوے ہی کر رہی ہے

    یہ بھیڑ لوگوں کو مارتی ہے

    یہ بے گناہوں کو کاٹتی ہے

    یہ مسخ کرتی ہے لاش تک کو

    یہ کس پیمبر کی پیروی ہے

    یہ کس خدا نے کہا ہوا ہے

    میں دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں

    یہ بھیڑ جس میں

    ہزاروں ریپسٹ

    لاکھوں راشی

    کروڑوں جھوٹے چھپے ہوئے ہیں

    کہیں یہ وہ بھیڑ تو نہیں ہے

    کہ جو درختوں میں زندہ نبیوں کو کاٹتی تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے