بھوپال
بدر کامل ہے ستاروں کی ردا بھوپال ہے
اک حسیں کے دست نازک کی حنا بھوپال ہے
چاہے جس رخ سے بھی دیکھیں خوش نما بھوپال ہے
سچ تو یہ ہے اب بھی فخر مالوا بھوپال ہے
دور تک پھیلے پہاڑی سلسلوں کے زیر و بم
جیسے اک موج تلاطم پر بسا بھوپال ہے
اس کے تالابوں میں جیسے شام سونا گھول دے
صبح جیسے ایک چاندی کی قبا بھوپال ہے
سوچیے تو ریشمی آنچل سا لہراتا ہوا
دیکھیے تو سبز پتوں سے گھرا بھوپال ہے
جس نے اس کا حسن دیکھا اس کا دیوانہ ہوا
سچ تو یہ ہے آج بھی کافر ادا بھوپال ہے
خشک پیڑوں پر بھی رہتی ہیں یہاں شادابیاں
جانے کن ہونٹوں کی مانگی اک دعا بھوپال ہے
شاعری ہو علم و حکمت ہو کہ ہو بزم طرب
سلسلہ در سلسلہ در سلسلہ بھوپال ہے
گفتگو شعر و ادب پر دوستوں کی محفلیں
شہر میں گر یہ نہ ہوں تو بے مزا بھوپال ہے
ہند کے نقشے پہ اک خطہ نمایاں دیکھ کر
اس نے پوچھا کیا ہے یہ میں نے کہا بھوپال ہے
میں کبھی تھا کانپوری تھا کبھی سندیلوی
اب تو مدت سے ضیاؔ میرا پتہ بھوپال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.