Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بچھڑ چکے ہیں

ظہیر مشتاق رانا

بچھڑ چکے ہیں

ظہیر مشتاق رانا

MORE BYظہیر مشتاق رانا

    سو طے ہوا کہ بچھڑ چکے ہیں

    فقط دکھاوا ہیں سرد آہیں

    جو آگ دونوں طرف برابر لگی ہوئی تھی

    وہ بجھ چکی ہے

    اکھڑ چکا ہے وہ سانس جس سے

    حیات تھے رابطے ہمارے

    جدا ہیں اب راستے ہمارے

    مسافتیں ختم ہو چکی ہیں

    برائے دنیا ہے راہ گردی

    مروتاً ہیں مروتیں بھی

    یہ ہاتھ ہاتھوں میں جانتے ہو کہاں تلک ہے

    حساب سود و زیاں تلک ہے

    ہیں منتظر اب کہ کب کوئی ایسا موڑ آئے

    کہ بار الزام بے وفائی کوئی اٹھائے

    جو مسکراہٹ ہمارے چہرے کو دیکھ کر ان لبوں پہ آتی

    جبیں کی شکنوں میں ڈھل چکی ہے

    وہ ہونٹ جن پہ ہمارے بوسوں سے سرخیاں تھیں

    وہ ہونٹ شکوؤں سے اٹ چکے ہیں

    ہم ایک دونوں میں بٹ چکے ہیں

    تو طے ہوا کہ بچھڑ چکے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے