بنیاد کچھ تو ہو
کوئے ستم کی خامشی آباد کچھ تو ہو
کچھ تو کہو ستم کشو فریاد کچھ تو ہو
بیداد گر سے شکوۂ بیداد کچھ تو ہو
بولو کہ شور حشر کی ایجاد کچھ تو ہو
مرنے چلے تو سطوت قاتل کا خوف کیا
اتنا تو ہو کہ باندھنے پائے نہ دست و پا
مقتل میں کچھ تو رنگ جمے جشن رقص کا
رنگیں لہو سے پنجۂ صیاد کچھ تو ہو
خوں پر گواہ دامن جلاد کچھ تو ہو
جب خوں بہا طلب کریں بنیاد کچھ تو ہو
گر تن نہیں زباں سہی آزاد کچھ تو ہو
دشنام نالہ ہاؤ ہو فریاد کچھ تو ہو
چیخے ہے درد اے دل برباد کچھ تو ہو
بولو کہ شور حشر کی ایجاد کچھ تو ہو
بولو کہ روز عدل کی بنیاد کچھ تو ہو
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 284)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.