چلو پھر واپس مڑ جائیں
جوانی میں کیا رکھا ہے
چلو پھر واپس مڑ جائیں
دیکھ لیا
ایک ہی دن میں ملنا اور ملتے ہی بچھڑ جانا
خالی ہاتھوں کے کشکول میں
بوند بوند خوشیوں کا امرت ٹپکنا
اور پھر
آن کی آن میں اس کا مئے مرگ سے بھر جانا
دیکھ لیا
سوچوں کی کھیتی پہ آس کا بادل برسا تو
دکھ کے آنگن میں سکھ کا سپنا بویا
مگر
چلو پھر واپس مڑ جائیں
جوانی میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.