آنکھ مچولی
بندر چوہا اور خرگوش
ہنستے ہنستے تھے بے ہوش
پاس تھی ایک گلہری بھی
تھی چوہے سے موٹی بھی
اور کتا تھا منہ کھولے
ٹانگوں میں تھا نیکر پہنے
سب سے بڑی تھی لومڑی
تھی اس کی موٹی کھوپڑی
یہ سب ہی پیار سے رہتے تھے
سب ناچتے گاتے ہنستے تھے
اک دن وہ بولے خوش ہو کے
ہم آنکھ مچولی کھیلیں گے
جو پکڑا جائے چور بنے
اس کی آنکھوں پہ پٹی بندھے
جو بھی پکڑا نہ جائے گا
آخر راجہ کہلائے گا
پہلے کتے کی باری تھی
اس کی سب سے ہی یار تھی
اس نے سوچا کس کو پکڑوں
آخر میں کس کو چور کہوں
اتنے میں بولا بندر بھی
آئے ہیں میاں چھچھوندر بھی
کہتے ہیں میں بھی کھیلوں گا
میں آخر سب کو پکڑوں گا
کتے نے کہا آنے دو اسے
ہاں چور ذرا بننے دو اسے
یہ سن کے شیخی میں آ کے
خود آپ چھچھوندر نے بڑھ کے
کتے سے کہا مجھ کو پکڑو
میرے منہ پہ پٹی باندھو
میں ہر ایک کو پکڑوں گا
آخر راجہ کہلاؤں گا
احمق تھے میاں چھچھوندر بھی
پڑھتے تھے انتر منتر بھی
کوئی بھی ہاتھ نہ آتا تھا
کوئی بھی چور نہ بنتا تھا
تھک تھک کے حال خراب ہوا
لیکن نہ کوئی کسی کو ہاتھ لگا
اچھا نہیں شیخی میں آنا
اچھا نہیں ہوتا اترانا
- کتاب : Aankh Mecholi (Pg. 16)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.