Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کلرک کا نغمۂ محبت

میراجی

کلرک کا نغمۂ محبت

میراجی

MORE BYمیراجی

    سب رات مری سپنوں میں گزر جاتی ہے اور میں سوتا ہوں

    پھر صبح کی دیوی آتی ہے

    اپنے بستر سے اٹھتا ہوں منہ دھوتا ہوں

    لایا تھا کل جو ڈبل روٹی

    اس میں سے آدھی کھائی تھی

    باقی جو بچی وہ میرا آج کا ناشتہ ہے

    دنیا کے رنگ انوکھے ہیں

    جو میرے سامنے رہتا ہے اس کے گھر میں گھر والی ہے

    اور دائیں پہلو میں اک منزل کا ہے مکاں وہ خالی ہے

    اور بائیں جانب اک عیاش ہے جس کے ہاں اک داشتہ ہے

    اور ان سب میں اک میں بھی ہوں لیکن بس تو ہی نہیں

    ہیں اور تو سب آرام مجھے اک گیسوؤں کی خوشبو ہی نہیں

    فارغ ہوتا ہوں ناشتے سے اور اپنے گھر سے نکلتا ہوں

    دفتر کی راہ پر چلتا ہوں

    رستے میں شہر کی رونق ہے اک تانگہ ہے دو کاریں ہیں

    بچے مکتب کو جاتے ہیں اور تانگوں کی کیا بات کہوں

    کاریں تو چھچھلتی بجلی ہیں تانگوں کے تیروں کو کیسے سہوں

    یہ مانا ان میں شریفوں کے گھر کی دھن دولت ہے مایا ہے

    کچھ شوخ بھی ہیں معصوم بھی ہیں

    لیکن رستے پر پیدل مجھ سے بد قسمت مغموم بھی ہیں

    تانگوں پر برق تبسم ہے

    باتوں کا میٹھا ترنم ہے

    اکساتا ہے دھیان یہ رہ رہ کر قدرت کے دل میں ترحم ہے

    ہر چیز تو ہے موجود یہاں اک تو ہی نہیں اک تو ہی نہیں

    اور میری آنکھوں میں رونے کی ہمت ہی نہیں آنسو ہی نہیں

    جوں توں رستہ کٹ جاتا ہے اور بندی خانہ آتا ہے

    چل کام میں اپنے دل کو لگا یوں کوئی مجھے سمجھاتا ہے

    میں دھیرے دھیرے دفتر میں اپنے دل کو لے جاتا ہوں

    نادان ہے دل مورکھ بچہ اک اور طرح دے جاتا ہوں

    پھر کام کا دریا بہتا ہے اور ہوش مجھے کب رہتا ہے

    جب آدھا دن ڈھل جاتا ہے تو گھر سے افسر آتا ہے

    اور اپنے کمرے میں مجھ کو چپراسی سے بلواتا ہے

    یوں کہتا ہے ووں کہتا ہے لیکن بے کار ہی رہتا ہے

    میں اس کی ایسی باتوں سے تھک جاتا ہوں تھک جاتا ہوں

    پل بھر کے لیے اپنے کمرے کو فائل لینے آتا ہوں

    اور دل میں آگ سلگتی ہے میں بھی جو کوئی افسر ہوتا

    اس شہر کی دھول اور گلیوں سے کچھ دور مرا پھر گھر ہوتا

    اور تو ہوتی

    لیکن میں تو اک منشی ہوں تو اونچے گھر کی رانی ہے

    یہ میری پریم کہانی ہے اور دھرتی سے بھی پرانی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے