ڈیتھ سرٹیفیکٹ پر لکھی ایک نظم
میں اس آدمی کی زبان
کاٹ دینا چاہتی ہوں
جس نے پہلی بار
پاؤں چاٹنے کی روایت قائم کی
میں اس لڑکی کے ہاتھ
قلم کرنا چاہتی ہوں
جس نے پہلی بار
ایک مرد کے پیروں کو چھوا
اس ماں کو سنگسار کرنا چاہتی ہوں
جس نے بیٹی کے خواب پھاڑ کر
بیٹے کی کتابوں پر کور چڑھائے
اور بیٹی کو بدبو دار شوہر دیتے ہوئے
بیٹے سے آتی کوٹھے کی خوشبو
نظر انداز کر دی
اس باپ کو
کوڑے کے جلتے ہوئے ڈھیر میں
دبا دینا چاہتی ہوں
جس نے اپنے بستر میں
ایک کنواری لڑکی حاملہ کی
اور بیٹی کو
غیرت کی تیلی سے پھونک دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.