Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوالی

نذیر بنارسی

دیوالی

نذیر بنارسی

گھٹ گیا اندھیرے کا آج دم اکیلے میں

ہر نظر ٹہلتی ہے روشنی کے میلے میں

آج ڈھونڈھنے پر بھی مل سکی نہ تاریکی

موت کھو گئی شاید زندگی کے ریلے میں

اس طرح سے ہنستی ہیں آج دیپ مالائیں

شوخیاں کریں جیسے ساتھ مل کے بالائیں

ہر گلی نئی دلہن ہر سڑک حسینہ ہے

ہر دیہات انگوٹھی ہے ہر نگر نگینہ ہے

پڑ گئی ہے خطرے میں آج یم کی یمراجی

موت کے بھی ماتھے پر موت کا پسینہ ہے

رات کے کروں میں ہے آج رات کا کنگن

اک سہاگنی بن کر چھائی جاتی ہے جوگن

قمقمے جلے گھر گھر روشنی ہے پٹ پٹ پر

لے کے کوئی منگل گھٹ چھا گیا ہے گھٹ گھٹ پر

روشنی کرو لیکن فرض پر نہ آنچ آئے

ہو نگاہ سیما پر اور کان آہٹ پر

ہوشیار ان سے بھی جو نگاہ پھیرے ہیں

پاک ہی نہیں تنہا اور بھی لٹیرے ہیں

چھوڑ اپنی ناپاکی یا بدل دے اپنی دھن

موت لے گا یا جیون دو میں جس کو چاہے چن

ہم ہیں کرشن کی لیلا ہم ہیں ویر بھارت کے

ہم نکل ہیں ہم سہدیو ہم ہیں بھیم ہم ارجن

دروپدیؔ سے درگھٹنا دور کر کے چھوڑیں گے

اے سمے کے دریودھن چور کر کے چھوڑیں گے

قبر ہو سمادھی ہو سب کو جگمگائیں گے

دھوم سے شہیدوں کا سوگ ہم منائیں گے

تم سے کام لینا ہے ہم کو دیپ مالاؤ

سارے دیپ کی لو سے دل کی لو بڑھائیں گے

سب سے گرمیاں لے کر سینے میں چھپانا ہے

دل کو اس دوالی سے اگنی بم بنانا ہے

مأخذ :
  • کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 168)
  • Author : Nazir Hussain Khan
  • مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2014)
  • اشاعت : 2014

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے