دیوانے کی بڑ
کل اک دیوانہ کہتا تھا
اس سال کا دکھ کیا پوچھتے ہو جو گزر گیا
اس سال نے ہم کو بخشے ہیں وہ رنج نئے
جو پہلے کبھی سوچے بھی نہ تھے
اس سال کا دکھ کیسے بھولیں
جس سال نے نفرت جنمی ہے
جس برس نے
رنگ اور مذہب کی ٹکڑی میں دنیا بانٹی ہے
اب دیکھنا ہے یہ سال نیا
کیا نیا سندیسہ لاتا ہے
اس نئے مداری کے جھولے سے
باہر اب کیا آتا ہے
اگلوں نے جو کچھ بویا تھا
وہ آنے والے کاٹتے ہیں
بارود کے ڈھیر پہ بیٹھے ہم
جھوٹے گلدستے بانٹتے ہیں
کل اک دیوانہ بہت ہنسا
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 162)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.