دیوار سے گفتگو
کسی ہنستی بولتی جیتی جاگتی چیز پر
یہ گھمنڈ کیا یہ گمان کیوں
کہیں اور آپ کی جان کیوں
یہ تو سلسلے ہیں اسی فریب خیال کے
غم ذات و خیر و جمال کے
وہی پھیر اہل سوال کے
اجی ٹھیک ہے یہ وفا کا زہر نہ گھولیے
ارے آپ جھوٹ ہی بولئے
نہیں سب کے بھید نہ کھولیے
کوئی کیا کرے نہ ملیں جو رنگ ہی رنگ سے
ڈرو اپنے جی کی امنگ سے
کٹے کیوں نگاہ پتنگ سے
کبھی بیکسی کو پکارتے ہیں شجر حجر
مرے پاس کچھ بھی نہیں مگر
بڑی زندگی ہے ادھر ادھر
یہ سنبھلتے ہاتھوں میں کانپتی ہے کمان کیوں
یہ سرک رہی ہے مچان کیوں
یہ کھسک رہے ہیں مکان کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.