Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیواروں کے پیچھے

نسیم سید

دیواروں کے پیچھے

نسیم سید

MORE BYنسیم سید

    پھر کل رات

    میری آنکھیں بے خواب رہیں

    کمرے کی ساکت دیواروں کے اس پار

    وہی گرجتا وحشی لہجہ

    گھٹی گھٹی سسکی کو

    کتنی بے رحمی سے نوچ رہا تھا

    ڈوبتی رات کے سناٹے میں

    اس کی مدد کو کسے پکاروں

    کون آئے گا

    کوئی محافظ آیا بھی تو

    دیواروں کے اندر کے قانون کے آگے

    خود کو عاجز بتلائے گا

    اکثر ایسا ہی ہوتا تھا

    اکثر بھور سمے تک وہ یوں ہی روتی تھی

    لیکن آج اچانک کیوں خاموش ہوئی

    خوف کی ٹھنڈک

    میری روح تلک دھنس آئی

    صبح سویرے

    میں نے دیکھا

    اس کے دروازے کے آگے

    کچھ قانون کے رکھوالے

    اک ایمبولنس کے پاس کھڑے تھے

    امن کی خاطر

    اب ان قاتل ہاتھوں میں

    زنجیر پڑی تھی

    میت ایمبولنس میں دھری تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے