ایک حاجی مدینہ کے راستے میں
دلچسپ معلومات
حصہ سوم سے 1908—( بانگ درا)
قافلہ لوٹا گيا صحرا ميں اور منزل ہے دور
اس بياباں يعني بحر خشک کا ساحل ہے دور
ہم سفر ميرے شکار دشنہء رہزن ہوئے
بچ گئے جو ، ہو کے بے دل سوئے بيت اللہ پھرے
اس بخاري نوجواں نے کس خوشي سے جان دي !
موت کے زہراب ميں پائي ہے اس نے زندگي
خنجر رہزن اسے گويا ہلال عيد تھا
'ہائے يثرب' دل ميں ، لب پر نعرہ توحيد تھا
خوف کہتا ہے کہ يثرب کي طرف تنہا نہ چل
شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے ، بے باکانہ چل
بے زيارت سوئے بيت اللہ پھر جاؤں گا کيا
عاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھلاؤں گا کيا
خوف جاں رکھتا نہيں کچھ دشت پيمائے حجاز
ہجرت مدفون يثرب ميں يہي مخفي ہے راز
گو سلامت محمل شامي کي ہمراہي ميں ہے
عشق کي لذت مگر خطروں کے جاں کاہي ميں ہے
آہ! يہ عقل زياں انديش کيا چالاک ہے
اور تاثر آدمي کا کس قدر بے باک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.