ایک ہیں ہم
ایک ہیں ہم ایکتا کے گیت گائیں ساتھیو
دیش کی دھرتی کو مل جل کر سجائیں ساتھیو
نفرتوں کی آگ اب پھولوں کے من میں کیوں رہے
بے وطن یوں پیار کی خوشبو چمن میں کیوں رہے
رات اماوس کی سدا اپنے وطن میں کیوں رہے
بن کے سورج آسماں پر جگمگائیں ساتھیو
اپنی آنکھوں میں جلائیں ہم محبت کے چراغ
سب کے ذہنوں سے مٹیں گزرے ہوئے لمحوں کے داغ
دل کی دھرتی پر لگائیں پھر نئے خوابوں کے باغ
پھر بہاروں کے قدم اس گھر میں آئیں ساتھیو
قوم کے مذہب کے جھگڑوں سے ہمیں کیا کام ہے
ہند کے ہیں ہم سبھی ہندوستانی نام ہے
دھیان سے سنئے سمے کا ایک ہی پیغام ہے
کرودھ چھوڑیں پھول بن کے مسکرائیں ساتھیو
کب سے غیروں کی لگائی آگ میں جلتے ہیں ہم
کیسے مورکھ ہیں پرائی آگ میں جلتے ہیں ہم
ہم وطن ہیں بھائی بھائی آگ میں جلتے ہیں ہم
کیوں جلیں اس آگ میں اس کو بجھائیں ساتھیو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.