اب نہ زنجیر کھڑکنے کی صدا آئے گی
زنداں مہکے گا نہ اب باد صبا آئے گی
ایک ایک پھول کے مرجھائے ہوئے چہرے پر
رنگ بکھریں گے نہ کھلتا ہوا موسم کوئی
خار کے سینے میں چبھتا ہوا پھر غم کوئی
آندھی پھر تیز ہے تاروں کو بجھا دے نہ کہیں
رات گھنگھور ہے سورج کو چھپا دے نہ کہیں
اور اب شعلۂ جاں سے بھی نہ اٹھے گا دھواں
تیرگی میں تری سانسوں کا اجالا بھی کہاں
چشم نرگس میں لہو رنگ ہے شبنم شاید
اور صیاد کا دامن بھی تو ہے نم شاید
- کتاب : Hashr ki subh darakhshaz ho (Pg. 108)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.