نظم
بیبیو
جنتی ہے وہ بیوی جو شوہر کے آنے سے پہلے
سجے اور سنورے
مو بہ مو موتیوں کو پروئے
اشتہا خیز خوشبو بھرے قاب کھانوں کے تیار رکھے
روٹیاں گرم اور نرم بستر کا ہو اہتمام
آفتابے
سرد اور گرم پانی کے موجود ہوں
وہاں نہ جانے اسے سرد پانی کی خواہش ہو یا گرم کی
اس کی خواہش کا کوئی بھروسا نہیں
تاکہ اس کا مجازی خدا اس کا مالک جو آئے
ضرورت کی ہر چیز بن مانگے پائے
اور ہاں بیبیو
اک چھڑی بید کی خوب مضبوط سی
وہ بھی رکھنا نہ بھولے
کون جانے صعوبت کے میداں کا ہارا تھکا وہ سپاہی
شومیٔ بخت سے
نا مرادی کے زخموں سے لتھڑا ہوا آ رہا ہو
جو آئے ڈھونڈنے کی نہ زحمت اٹھائے
نیک بی بی کے بیچارہ شانوں سے ریشم کا رنگیں لبادہ
اس چھڑی سے ہٹا کر
اپنی ناکامیوں کا لہو اس کے شفاف نازک بدن پر چھڑک دے
تاکہ پھر چین کی نیند وہ سو سکے
ہاں مجازی خدا ہے ہوتا سجدہ خدا کے سوا گر کسی کو روا تو
اسی کو روا ہے اسی نے تو تم کو بچا کے زمانے کی
دھوپوں سے گھر کے حصاروں میں محفوظ رکھا اس کی محنت
کے پائے ہوئے رزق سے ہی تو دامن تمہارا بھرا
سو مری بیبیو جنتی ہے وہ بیوی
جو شوہر کی خواہش پہ جیتی رہی
دن کو اس نے کہا رات تو اس نے بھی رات سمجھا
اس کی خاطر وہ مر مر کے زندہ رہی
اس کی خاطر مری
سیدھی جنت سدھارے گی پرسش نہ ہوگی گناہوں کی
سب معاف ہوں گے
وعظ میں
کہنے والی نے اتنا کہا اور چپ ہو گئی
نیک بی بی کی بخشش کا مژدہ سنایا
مگر ایسا شوہر کہاں جائے گا اس کی بابت کسی کو نہ کچھ بھی بتایا
خدایا خدایا
صف بہ صف نسل در نسل بے مول کی یہ کنیزیں
انہیں ان کے ہونے کا احساس
تو ہی عطا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.