Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوالی ۱۹۵۸

پریم لال شفا دہلوی

دیوالی ۱۹۵۸

پریم لال شفا دہلوی

MORE BYپریم لال شفا دہلوی

    دیپاولی آتی ہے جو ہر سال پھر آئی

    پیغام مسرت کا جہاں کے لئے لائی

    مقصود ہے کچھ جشن بھی کچھ اس سے بھلائی

    برسات کا موسم گیا لازم ہے صفائی

    پیغام نفاست ہے بہ ہر گام دیوالی

    دنیا نہیں بھولی ہے ابھی رام کا آنا

    فرقت زدہ بھائی کو کلیجے سے لگانا

    مشتاق تھی خلقت اسے دیدار دکھانا

    پھر خلق کا فرط خوشی سے جشن منانا

    بچھڑوں کو ملانے کا ہے پیغام دیوالی

    تا سال یہ لازم ہے کہ محنت سے کمائیں

    کچھ نیک و بد ایام کی خاطر بھی بچائیں

    ہر روز خدا جتنی بھی توفیق دے کھائیں

    پھر سال کے تہوار پہ ہم جشن منائیں

    اک سال کی محنت کا ہے انعام دیوالی

    بازار میں سجتی ہیں مٹھائی کی دکانیں

    کھیلوں کے کہیں ڈھیر بتاشوں کی قطاریں

    مٹی کے کھلونے ہیں جو منہ سے ابھی بولیں

    ہر چیز پہ وہ حسن کہ سب جان کو واریں

    ہے دل کی خوشی جان کا آرام دیوالی

    روشن ہیں دیے جیسے زمیں پر ہوں ستارے

    قندیل کے سائے کہیں بجلی کے بھبھوکے

    وہ لکشمی پوجن وہ عقیدت کے بلاوے

    تم آ کے رہو گھر میں کہ رونق ہے تمہیں سے

    تم آؤ تو ظلمت کو کرے رام دیوالی

    جو چاہتے ہیں لکشمی ہو جلد ہماری

    ہے جتنی بھی دولت ہمیں مل جائے وہ ساری

    تہوار یہ جوئے سے مناتے ہیں جواری

    ہو ہار کہ ہو جیت ہے دونوں میں ہی خواری

    ان کے لئے ہے باعث الزام دیوالی

    وابستہ دیوالی سے ہیں ماضی کے فسانے

    کچھ شوق کے قصے بھی ہیں کچھ ہجر کے صدمے

    کچھ باعث تسکیں ہیں شفاؔ آج کے جلوے

    ماحول یہ کب تک ہے اسے کیا کوئی جانے

    ہے رنگ میں ڈوبی ہوئی اک شام دیوالی

    مأخذ:

    نسخۂ شفا (Pg. 199)

    • مصنف: پریم لال شفا دہلوی
      • ناشر: پریم لال شفا دہلوی
      • سن اشاعت: 1959

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے