Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غم فیضؔ

MORE BYجاوید اکرم فاروقی

    محفل شعر و سخن دوستو بے فیض ہوئی

    گل کرو شمعیں چراغوں کی لویں زخمی کرو

    ریت بالوں میں بھرو

    چاک گریباں کر لو

    رات ڈھلنے لگی

    تاروں کے بدن دکھنے لگے

    صبح کی آنکھوں سے رسنے لگا

    سورج کا لہو

    آہٹیں کھو گئیں

    دھندلا گئے قدموں کے نشاں

    اجنبی خاک میں گم ہو گیا تاروں کا جہاں

    آ کے منزل پہ بہکنے لگے رہرو کے قدم

    لڑکھڑانے لگے امیدوں کے خوابیدہ صنم

    راستے سو گئے محرومیاں آنکھوں میں لئے

    ٹمٹمانے لگے ہونٹوں پہ دعاؤں کے دیے

    بجھ گیا آج وہی شعر و سخن کا مہتاب

    تیسری دنیا میں تھی روشنی جس کے دم سے

    جس نے بخشے تھے غریبوں کو

    نئے عزم نئے حوصلے جینے کے لئے

    جس نے محنت کشوں مزدوروں کے غم کو سمجھا

    جس نے کچلے ہوئے انسانوں کے دکھ کو جانا

    جس نے انساں کی بقا کے لئے

    جیلیں کاٹیں

    جس نے آواز اٹھائی تھی تشدد کے خلاف

    جس نے اظہار کیا امن کا سچائی کا

    جس نے پیغام دیا حسن کا انصاف کا

    رعنائی کا

    جس کے اشعار میں تھی فکر و عمل کی تلقین

    جس کے اشعار میں تھی شدت احساس جمال

    جس کے کردار میں آفاقیت

    اور لہجے میں

    رجائیت تھی

    جس کے ہونٹوں پہ محبت کے ترانے گونجے

    جس کے اشعار میں مفلس کے فسانے گونجے

    حیف صد حیف وہ شاعر و مفکر نہ رہا

    آج بیروت کے مظلوموں کا ذاکر نہ رہا

    دوستو آؤ چلو سونی ہوئی بزم سخن

    عمر بھر ایک یہی غم ہمیں تڑپائے گا

    اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو

    اب یہاں کوئی نہیں کوئی آئے آئے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے