Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گوتم بدھ

میکش اکبرآبادی

گوتم بدھ

میکش اکبرآبادی

اک جنازے کو اٹھائے جا رہے تھے چند لوگ

تم نے پوچھا کیا ہوا کیوں جا رہے ہو تم ملول

تم کو لوگوں نے بتایا مر گیا ہے ایک شخص

اور یوں مرتے ہیں ناداں ہوں کہ ارباب عقول

مانگنے کو چند پیسے پیٹ بھرنے کے لئے

جا رہا تھا راستے سے ایک بے بیچارہ فقیر

تم نے دیکھا کوئی اس کا پوچھنے والا نہیں

تھا مرض میں مبتلا وہ قید نکہت کا اسیر

چشم حق بیں کے لئے عبرت کے نظارہ ملے

ہستیٔ انسان پہ جو زندگانی دیکھ کر

عیش و عشرت کے مزے بیکار سے ثابت ہوئے

نقش عالم میں نمایاں رنگ فانی دیکھ کر

راج چھوڑا بادشاہت کی امیدیں ترک کیں

ہو گیا بیتاب دل روح حقیقت کے لئے

چھوڑ دیں آسائشیں پھرتے رہے تم کو بہ کو

ہستئ معبود کی نظر عقیدت کے لئے

اضطرابانہ بسر کی زندگانی مدتوں

کلفتیں رہ کے اٹھائیں موسموں کی شدتیں

کی ریاضت رات دن دل کی تسلی کے لئے

جا بجا پھرتے رہے کیں مرشدوں کی خدمتیں

دور بستی سے گیا کے اک شجر کی چھاؤں میں

تم کو بالآخر سکون جاودانی مل گیا

دفعتاً چمکی حقیقت کی تجلی سامنے

محنت پیہم سے راز زندگانی مل گیا

اب بھی پیرو ہیں تمہارے تم ہو ان کے دیوتا

اب بھی پر ان کی عقیدت سے تمہارا جام ہے

یہ نتائج ہیں تمہارے بے غرض اعمال کے

تم نہیں زندہ مگر زندہ تمہارا نام ہے

مأخذ :
  • Maikhana

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے