غلام قادر رہيلہ
دلچسپ معلومات
حصہ سوم سے 1908—( بانگ درا)
رہيلہ کس قدر ظالم، جفا جو، کينہ پرور تھا
نکاليں شاہ تيموري کي آنکھيں نوک خنجر سے
ديا اہل حرم کو رقص کا فرماں ستم گر نے
يہ انداز ستم کچھ کم نہ تھا آثار محشر سے
بھلا تعميل اس فرمان غيرت کش کي ممکن تھي!
شہنشاہي حرم کي نازنينان سمن بر سے
بنايا آہ! سامان طرب بيدرد نے ان کو
نہاں تھا حسن جن کا چشم مہر و ماہ و اختر سے
لرزتے تھے دل نازک، قدم مجبور جنبش تھے
رواں دريائے خوں ، شہزاديوں کے ديدئہ تر سے
يونہي کچھ دير تک محو نظر آنکھيں رہيں اس کي
کيا گھبرا کے پھر آزاد سر کو بار مغفر سے
کمر سے ، اٹھ کے تيغ جاں ستاں ، آتش فشاں کھولي
سبق آموز تاباني ہوں انجم جس کے جوہر سے
رکھا خنجر کو آگے اور پھر کچھ سوچ کر ليٹا
تقاضا کر رہي تھي نيند گويا چشم احمر سے
بجھائے خواب کے پاني نے اخگر اس کي آنکھوں کے
نظر شرما گئي ظالم کي درد انگيز منظر سے
پھر اٹھا اور تيموري حرم سے يوں لگا کہنے
شکايت چاہيے تم کو نہ کچھ اپنے مقدر سے
مرا مسند پہ سو جانا بناوٹ تھي، تکلف تھا
کہ غفلت دور سے شان صف آرايان لشکر سے
يہ مقصد تھا مرا اس سے ، کوئي تيمور کي بيٹي
مجھے غافل سمجھ کر مار ڈالے ميرے خنجر سے
مگر يہ راز آخر کھل گيا سارے زمانے پر
حميت نام ہے جس کا، گئي تيمور کے گھر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.