ہے تو ہے
چپہ چپہ گھوم کر آنے کی حسرت ہے تو ہے
دوستو مریخ پہ جانے کی حسرت ہے تو ہے
جو نہیں پایا اسے پانے کی حسرت ہے تو ہے
دل ہے دیوانہ یہ دیوانے کی حسرت ہے تو ہے
باغ سے ٹلتا نہیں کمبخت مالی ہائے ہائے
توڑ کر خوبانیاں کھانے کی حسرت ہے تو ہے
دھول دھپا موج مستی شوخیاں اٹھکھیلیاں
اپنا کاروبار پھیلانے کی حسرت ہے تو ہے
شام کو ملنا ذرا فٹ بال کے میدان میں
معرکہ پھر کوئی گرمانے کی حسرت ہے تو ہے
داد اپنے فن کی طارقؔ دے پڑوسی یا نہ دے
چھت پہ آدھی رات کو گانے کی حسرت ہے تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.