ہوائے بہار
وہی ہوا ہے یہ جان جاناں
جو تیری زلفوں سے کھیلتی تھی
نقاب الٹتی حجاب ہٹاتی
تمہاری پلکوں کی چلمنوں سے پیام دیتی
سلام لیتی
وہی ہوا ہے
جو میرے بالوں کو چھیڑتی تھی
جو تیرے دست حنا کے شانہ سے پیار کرتی
یہی ہوا ہے جو تیرے شب تار کاکلوں کو
گلاب گالوں سفید شانوں پہ آبشاروں کا جال پھیلائے
میرے ہونٹوں کو گدگداتی
دل و نگہ کو اسیر کرتی
چمن کی روح رواں تھی جاں تھی
وہی ہوا ہے یہ موج پیماں
جنوں کی زنجیر جھنجھناتی
جواں لہو کے دیے جلاتی
ہمارے حجرے میں
چاند سورج ستارے کتنے ہی جگمگاتی
لیے جلو میں
اترتی رہتی تھی تیرے دل شاد قہقہوں کا فسوں جگاتی
ترے بدن میں طرارے بھرتی
مرے بدن میں طرارے بھرتی
عظیم چاہت کے راگ چھیڑے
کبھی دلمپت
کبھی درت اور
کبھی ترانہ
تن تنانن
ہر ایک سانس ایک تان بن کر
نفس نفس بادبان بن کر
نئے جزیروں کے ساحلوں پر حیات افگن خیال گاتی
وہی ہوا ہے
وہی ہوا ہے یہ جان جاناں
بسنت رت کی سنہری پائل
بجاتی کنگن
وہ پگھلے سونے پہ لہریں لیتی
بدلتی رت کا پیام لیتی
جوانیوں کا سلام لیتی
مری نگاہوں کو تیری پلکوں سے جذب کر کے
وہ تیرے ہونٹوں کے جام مے گوں سے
میرے ہونٹوں کی تشنگی کو مگس کی مانند اپنے سپنے میں جا سموتی
وہی ہوا ہے یہ جان جاناں
کبھی درختوں
کبھی چٹانوں
کبھی کتابوں میں نام لکھتی
ہمارے دونوں کے نام کندہ
وفائے ایفائے عہد کے ہیں
چمکتے روشن نشاں ہمارے
ابھی وہیں ہیں
وہیں رہیں گے
ملال کیسا
وہی ہوا ہے
حزیں نہ ہو جاں
وہی ہوں میں بھی
وہی ہے تو بھی
وہی ہے تو بھی
مگر یہ پیری
سیاہ بالوں پہ چاندنی کا غبار سا ہے فقط یہ ہالہ
تو رنج کیسا
کہ وقت کا یہ پرانا تحفہ ہے
عقل و دانش
پیار میں تو کمی نہیں ہے
ہوا وہی ہے
تو آؤ ہنس کر
ہوا کے جھولے پہ جھول جائیں
سہاگ رت کا خیال گائیں
امیر خسروؔ کے ساز پر ہم
مہ عسل کے خیال گائیں
وصال کا اک نیا ترانہ
محبتوں کا نیا فسانہ
ہوا وہی ہے
وہی ہے اے جاں
تری مری داستاں وہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.