دل درد کی شدت سے خوں گشتہ و سی پارہ
اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ
شاعر ہے کہ عاشق ہے، جوگی ہے کہ بنجارہ
دروازہ کھلا رکھنا
سینے سے گھٹا اٹھے آنکھوں سے جھڑی برسے
پھاگن کا نہیں بادل، جو چار گھڑی برسے
برکھا ہے یہ بھادوں کی، برسے تو بڑی برسے
دروازہ کھلا رکھنا
آنکھوں میں تو اک عالم آنکھوں میں تو دنیا ہے
ہونٹوں پہ مگر مہریں منہ سے نہیں کہتا ہے
کس چیز کو کھو بیٹھا کیا ڈھونڈنے نکلا ہے
دروازہ کھلا رکھنا
ہاں تھام محبت کی گر تھام سکے ڈوری
ساجن ہے ترا ساجن اب تجھ سے تو کیا چوری
یہ جس کی منادی ہے بستی میں تری گوری
دروازہ کھلا رکھنا
شکوؤں کو اٹھا رکھنا، آنکھوں کو بچھا رکھنا
اک شمع دریچے کی چوکھٹ پہ جلا رکھنا
مایوس نہ پھر جائے، ہاں پاس وفا رکھنا
دروازہ کھلا رکھنا
دروازہ کھلا رکھنا
- کتاب : Is Basti ke ik Kooche Men (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.