Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پچھلے پہر کے سناٹے میں

ابن انشا

پچھلے پہر کے سناٹے میں

ابن انشا

MORE BYابن انشا

    پچھلے پہر کے سناٹے میں

    کس کی سسکی کس کا نالہ

    کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہے

    زور ہوا کا ٹوٹ چکا ہے

    کھلے دریچے کی جالی سے

    ننھی ننھی بوندیں چھن کر

    سب کونوں میں پھیل گئی ہیں

    اور مرے اشکوں سے

    ان کے ہاتھ کا تکیہ بھیگ گیا ہے

    کتنی ظالم

    کتنی گہری تاریکی ہے

    کھلا دریچہ تھر تھر تھر تھر کانپ رہا ہے

    بھیگی مٹی سوندھی خوشبو چھوڑ رہی ہے

    اودے بادل

    کالے امبر کی جھیلوں میں ڈوب گئے ہیں

    کس کے رخساروں کی لرزش دیکھ رہا ہوں

    کس کی زلفوں کی شکنوں سے کھیل رہا ہوں

    چپکے چپکے لیٹے لیٹے سوچ رہا ہوں

    پچھلے پہر کا سناٹا ہے

    کس کی سسکی کس کا نالہ

    کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہے

    گھنے درختوں میں پروا کی سیٹی گونجی

    دو دکشوں میں قیدی روحیں چیخ رہی ہیں

    کونوں میں دبکے ہوئے جھینگر چلاتے ہیں

    محرابوں سے بھوتوں کے سر ٹکراتے ہیں

    قلعے کے اک برج کے اندر

    ایک پری (شیلاٹ کی رانی)

    خندق کے ان دیکھے پانی کی گہرائی

    اندیشے کے بالشتوں سے ماپ رہی ہے

    ماضی کی ڈیوڑھی کی چلمن

    کھلے دریچے کی جالی سے

    چھن چھن آئیں

    روپ کی جوت حنا کی لالی کل کی یادیں

    سوندھی خوشبو ٹھنڈی بوندیں

    کل کے باسی آنسو جن سے

    فردا کے بالیں کا پردا بھیگ رہا ہے

    سحر زدہ محبوس حسینہ

    سپنوں کے شیلاٹ کی رانی

    آئینوں میں حسن شکستہ دیکھ رہی ہے

    کتنے چہرے ٹوٹے ٹوٹے

    پہچانے ان پہچانے سے

    آگے پیچھے آگے پیچھے بھاگ رہے ہیں

    قلعے کے آسیب کی صورت کس کی سسکی کس کا نالہ

    کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہے

    بچھڑے لوگو پیارے لوگو

    چاہیں بھی تو نام تمہارے جان سکیں گے؟

    کیسے مانیں تم کو ہمارے

    جی لینے کی مر لینے کی

    خوشی ہوئی افسوس ہوا ہے

    تم کیا جانو

    کس کے ہاتھ کا تکیہ

    کس کے گرم اشکوں سے بھیگ رہا ہے

    کھلے دریچے کی جالی سے چمٹی آنکھو

    اک لمحے کے کوندے میں تم

    کن کن اجنبی چیزوں کو پہچان سکو گی

    جیون کھیل میں ہارے لوگو

    بچھڑے لوگو پیارے لوگو

    برکھا کی لمبی راتوں میں

    کمرے کی خاموش فضا میں

    پچھلے پہر کے سناٹے میں

    روتے روتے جاگنے والے

    ہم لوگوں کو سو لینے دو

    اور سویرا ہو لینے دو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے