انشاؔ جی یہ کون آیا کس دیس کا باسی ہے
ہونٹوں پہ تبسم ہے آنکھوں میں اداسی ہے
خوابوں کے گلستاں کی خوشبوئے دل آرا ہے
یا صبح تمنا کے ماتھے کا ستارا ہے
ترسی ہوئی نظروں کو اب اور نہ ترسا رے
اے حسن کے سوداگر اے روپ کے بنجارے
رمنا دل انشاؔ کا اب تیرا ٹھکانا ہو
اب کوئی بھی صورت ہو اب کوئی بہانا ہو
خاکستر دل کو ہے پھر شعلہ بجاں ہونا
حیرت کا جہاں ہونا حسرت کا نشاں ہونا
اے شخص جو تو آکر یوں دل میں سمایا ہے
تو درد کہ درماں ہے تو دھوپ کہ سایا ہے؟
نیناں ترے جادو ہیں گیسو ترے خوشبو ہیں
باتیں کسی جنگل میں بھٹکا ہوا آہو ہیں
مقصود وفا سن لے کیا صاف ہے سادہ ہے
جینے کی تمنا ہے مرنے کا ارادہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.