عید
کھلی ہے ختم مراحل پہ صورت منزل
یہ ایک صبر کا ثمرہ ہے وضع داروں کو
گلو کا شہد بر آیا لب شہادت پر
طلوع ماہ مبارک ہو انتظاروں کو
طلوع صبح مساعد سے شام عشرت تک
بساط شوق سجائے گی جشن زاروں کو
ذرا سی بات ہے ایمائے روشنی سمجھو
اندھیرا ظاہر و باطن کا چاک چاک رہے
رہے نہ مصحف ہستی کدورتوں سے غلیظ
متاع فعل و سخن لغزشوں سے پاک رہے
صفا و صدق ہوں کردار کی کھلی تحریر
نہ کوئی وہم ہو باقی نہ کوئی باک رہے
زہے یہ حب بہم اے اخوت اسلام
ترا وجود ہی شہکار ہے نبوت کا
بشر شناس عناصر کا مرکز مانوس
سدا بہار گلستاں وفا عقیدت کا
بس ایک سینۂ مومن میں جذبۂ ایثار
رہے گا مد مقابل یہ ہر اذیت کا
وطن کے معرض ہر فرض و ذمہ داری میں
شعور زیست کا آغاز با وقار ہے عید
قدم قدم میں سمیٹے کئی سیاق و سباق
عروج قوم کی جانب نیا شعار ہے عید
بس ایک نظم ہے جمہور کے ارادوں کا
یہ بندگی کا اجارہ نہ اختیار ہے عید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.