اک ایسا گیت لکھ جاؤں
مجھے ایسا ہنر دے دے
خیالوں کے نگر سارے
مرے گیتوں میں ڈھل جائیں
مرے دل کے بھی آنگن میں
نئے کچھ پھول کھل جائیں
مجھے ایسا ہنر دے دے
کہ غم کتنا بھی ہو گہرا
کہ دل کتنا بھی ہو ٹھہرا
مرے اشعار کو سن کر
شمع امید ہو روشن
کہ پھر سے زندگی میں
ولولہ ہو جوش ہو پیدا
نئی پھر منزلوں کی جستجو ہو
نئی راہوں پہ پھر سے گفتگو ہو
مجھے ایسا ہنر دے دے
مجھے ایسا ہنر دے دے
بنا ذات و نسب کے
اور کسی مذہب کے بندھن کے
اک ایسا گیت لکھ جاؤں
محبت کی علامت ہو
جو امن و آشتی کی اک ضمانت ہو
مجھے ایسا ہنر دے دے
کہ ایسا گیت لکھ جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.