پہلا جشن آزادی
دلچسپ معلومات
۱۵؍اگست ۱۹۴۷ ء
اے ہند کے باشندو آؤ اجڑا گلزار سجا ڈالیں
اب دور غلامی ختم ہوا اک تازہ جہاں کی بنا ڈالیں
اب ہند کی اصلی عید ہوئی جو آزادی کی دید ہوئی
پڑھ پڑھ کے نماز آزادی اب روٹھے ہوؤں کو منا ڈالیں
کشتی بھی نئی دریا بھی نیا ساحل بھی نیا ملاح بھی نئے
اب کر کے بھروسہ ہمت پر طوفان میں راہ بنا ڈالیں
ہیں رنج و خصومت اک روڑا راہ آزادی میں اب بھی
ہم رنج پرانے دور کریں بچھڑوں کو گلے سے لگا ڈالیں
جو ملک تھا سونے کی چڑیا بندھن نے اسے پامال کیا
غربت کو یہاں سے دور کریں پھر دودھ کی نہریں بنا ڈالیں
پھر بوس سے یودھا پیدا ہوں جو ہند کی قسمت جاگ اٹھے
اک بار زمانے پر سکہ پھر مادر ہند بٹھا ڈالیں
اس بوڑھے ہمالہ پربت سے پھر نور کا چشمہ اہل اٹھے
اس میل و محبت کے جل سے ہر باشی کو نہلا ڈالیں
یہ ہند کی آزادی گویا کل مشرق کی آزادی ہے
پھر مشرق مشرق بن جائے جو ظلم کے دور مٹا ڈالیں
انورؔ کی دعا ہے اے مولا پھر ہند کی قسمت جاگ اٹھے
بچھڑے آپس میں مل جائیں ہم روٹھے ہوئے کو منا ڈالیں
- کتاب : Mizraab (Kulliyat) (Pg. 185)
- Author : Prof. Ibne Kanwal
- مطبع : Kitabi Duniya, Delhi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.