پہلا جشن آزادی
بصد غرور بصد فخر و ناز آزادی
مچل کے کھل گئی زلف دراز آزادی
مہہ و نجوم ہیں نغمہ طراز آزادی
وطن نے چھیڑا ہے اس طرح ساز آزادی
زمانہ رقص میں ہے زندگی غزل خواں ہے
زمانہ رقص میں ہے زندگی غزل خواں ہے
ہر اک جبیں پہ ہے اک موج نور آزادی
ہر اک آنکھ میں کیف و سرور آزادی
غلامی خاک بسر ہے حضور آزادی
ہر ایک قصر ہے اک بام طور آزادی
ہر ایک بام پہ اک پرچم زر افشاں ہے
ہر ایک سمت نگاران یاسمیں پیکر
نکل پڑے ہیں در و بام سے مہ و اختر
وہ سیل نور ہے خیرہ ہے آدمی کی نظر
بصد غرور و ادا خندہ زن ہے گردوں پر
زمین ہند کہ جولا نگہ غزالاں ہے
صدا دو انجم افلاک رقص فرمائیں
بتان کافر و سفاک رقص فرمائیں
شریک حلقۂ ادراک رقص فرمائیں
طرب کا وقت ہے بے باک رقص فرمائیں
کہ یہ بہار پیامئ صد بہاراں ہے
یہ انقلاب کا مژدہ ہے انقلاب نہیں
یہ آفتاب کا پرتو ہے آفتاب نہیں
وہ جس کی تاب و توانائی کا جواب نہیں
ابھی وہ سعئ جنوں خیز کامیاب نہیں
یہ انتہا نہیں آغاز کار مرداں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.