aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زندگی سے ڈرتے ہو

ن م راشد

زندگی سے ڈرتے ہو

ن م راشد

MORE BYن م راشد

    زندگی سے ڈرتے ہو؟

    !زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں!

    زندگی سے ڈرتے ہو؟

    آدمی سے ڈرتے ہو؟

    آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں

    آدمی زباں بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے

    اس سے تم نہیں ڈرتے!

    حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے آدمی ہے وابستہ

    آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ

    اس سے تم نہیں ڈرتے

    ''ان کہی'' سے ڈرتے ہو

    جو ابھی نہیں آئی اس گھڑی سے ڈرتے ہو

    اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو

    پہلے بھی تو گزرے ہیں

    دور نارسائی کے ''بے ریا'' خدائی کے

    پھر بھی یہ سمجھتے ہو ہیچ آرزو مندی

    یہ شب زباں بندی ہے رہ خداوندی

    تم مگر یہ کیا جانو

    لب اگر نہیں ہلتے ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں

    ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں راہ کا نشاں بن کر

    نور کی زباں بن کر

    ہاتھ بول اٹھتے ہیں صبح کی اذاں بن کر

    روشنی سے ڈرتے ہو

    روشنی تو تم بھی ہو روشنی تو ہم بھی ہیں

    روشنی سے ڈرتے ہو

    شہر کی فصیلوں پر

    دیو کا جو سایہ تھا پاک ہو گیا آخر

    رات کا لبادہ بھی

    چاک ہو گیا آخر خاک ہو گیا آخر

    اژدہام انساں سے فرد کی نوا آئی

    ذات کی صدا آئی

    راہ شوق میں جیسے راہرو کا خوں لپکے

    اک نیا جنوں لپکے

    آدمی چھلک اٹھے

    آدمی ہنسے دیکھو، شہر پھر بسے دیکھو

    تم ابھی سے ڈرتے ہو؟

    ہاں ابھی تو تم بھی ہو

    ہاں ابھی تو ہم بھی ہیں

    تم ابھی سے ڈرتے ہو

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نامعلوم

    نامعلوم

    ضیا محی الدین

    ضیا محی الدین

    ضیا محی الدین

    ضیا محی الدین

    نیرہ نور

    نیرہ نور

    نامعلوم

    نامعلوم

    RECITATIONS

    ضیا محی الدین

    ضیا محی الدین,

    ضیا محی الدین

    زندگی سے ڈرتے ہو ضیا محی الدین

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے