ارشاد کی یاد میں
دلچسپ معلومات
ارشاد بتول حفیظ جالندھری کی بیٹی کا نام تھا جو 14 اکتوبر 1929 کو اچانک کنویں میں گر گئی تھیں اور جاں بحق ہوئیں ۔ انھیں کی یاد میں حفیظ نے یہ دل سوز نظم تحریر کی ۔ 1947 کے ہنگامے میں ان کی بیٹی کا مزار بھی دنگائیوں نے کھود کر برباد کر دیا
اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آ گیا
لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آ گیا
ہر ہم سفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے
آب بقا کی راہ سے کترا کے آ گیا
حور لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں
اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آ گیا
دل لے گیا مجھے تری تربت پہ بار بار
آواز دے کے بیٹھ کے اکتا کے آ گیا
رویا کہ تھا جہیز ترا واجب الادا
مینہ موتیوں کا قبر پہ برسا کے آ گیا
میری بساط کیا تھی حضور رضائے دوست
تنکا سا ایک سامنے دریا کے آ گیا
اب کے بھی راس آئی نہ حب وطن حفیظؔ
اب کے بھی ایک تیر قضا کھا کے آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.