اتنا کیا کہ راہ میں کانٹا نہیں ہوئے
اتنا کیا کہ راہ میں کانٹا نہیں ہوئے
اتنا رہے کہ آنکھ میں آنسو اگا لیا
اتنا کھلے کہ درد میں تازہ رہی ہنسی
اتنا مٹے کہ پاؤں نے دو گز بچا لیا
اتنا کھلے کہ خواب میں کھلتی ہے جتنی آنکھ
اتنا بندھے کہ سانس میں سبزہ اگا لیا
اتنا جھکے کہ ہاتھ دعا سے نہیں گرا
اتنا اٹھے کہ پیٹھ ہتھیلی کو پا لیا
اتنا چلے کہ نیم اداسی میں اس کی بات
اتنا رکے کہ یاد میں ٹانکا لگا لیا
اتنا رہا کہ آنکھ میں جنبش بنی رہی
مٹی میں ایک رنگ تھا جس کو بچا لیا
جب تک رہے اسی کے رہے اس گلی میں ہم
خود کو بھی درمیان سے آخر ہٹا لیا
باقی تو زندگی کی کہانی طویل ہے
پوچھا گیا تو قافیہ ہم نے ملا لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.