تیری تصویر دیکھ لیتے ہیں
جب کبھی شعر ہو نہیں پاتے
پھر تو کیا تذکرہ سنائیں کہ ہم
تا دم صبح سو نہیں پاتے
دیکھتے ہیں تری غزال آنکھیں
پہلا مصرعہ وجود پاتا ہے
ڈوبتے ہیں جوں ہی ان آنکھوں میں
اگلا مصرعہ ابھر کے آتا ہے
دم زدن میں نظر لڑھکتی ہے
ترے رخسار تمتماتے ہیں
اک کرشمہ ہزار رنگوں کا
شعر ہی شعر ہوتے جاتے ہیں
پھر نہ پوچھو کہ بس خدا بخشے
اک عجب واردات ہوتی ہے
استعاروں کے باب کھلتے ہیں
تیرے ہونٹوں کی بات ہوتی ہے
اللہ اللہ کیا بیاں کیجے
ہیں ترے ہونٹ انتہائے جمال
بات ہونٹوں پہ اختتام پذیر
قطع ہوتی ہے ارتقائے خیال
ترے ہونٹوں پہ لکھ کے نام اپنا
ہم تخلص کی رسم کرتے ہیں
رات ڈھلتی ہے دن نکلتا ہے
اور ہم بات ختم کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.