جنگ
نکلے دہان توپ سے بربادیوں کے راگ
باغ جہاں میں پھیل گئی دوزخوں کی آگ
کیوں ٹمٹما رہی ہے یہ پھر شمع زندگی
پھر کیوں نگار حق پہ ہیں آثار بیوگی
عفریت سیم و کے کلیجے میں کیوں ہے پھانس
کیوں رک رہی ہے سینے میں تہذیب نو کی سانس
امن و اماں کی نبض چھٹی جا رہی ہے کیوں؟
بالین زیست آج اجل گا رہی ہے کیوں؟
اب دلہنوں سے چھین لیا جائے گا سہاگ
اب اپنے آنسوؤں سے بجھائیں وہ دل کی آگ
بربط نواز بزم الوہی ادھر تو آ
دعوت دہ پیام عبودی ادھر تو آ
انسانیت کے خون کی ارزانیاں تو دیکھ
اس کی آسمان والے کی بیدادیاں تو دیکھ
معصومۂ حیات کی بے چارگی تو دیکھ
دست ہوس سے حسن کی غارتگری تو دیکھ
خود اپنی زندگی پہ پشیماں ہے زندگی
قربان گاہ موت پہ رقصاں ہے زندگی
انسان رہ سکے کوئی ایسا جہاں بھی ہے
اس فتنہ زا زمیں کا کوئی پاسباں بھی ہے
او آفتاب رحمت دوراں طلوع ہو
او انجم حمیت یزداں طلوع ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.