جذبات آفتاب
آہ میں اے دل مظلوم اثر پیدا کر
جس میں سودائے محبت ہو وہ سر پیدا کر
غم کا طوفاں بھی اگر آئے تو کچھ فکر نہ کر
قوم کا درد ہر اک دل میں مگر پیدا کر
ظلمت غم کا نشاں تک نہ نظر آئے کہیں
وہ خیالات کی دنیا میں سحر پیدا کر
سرفروشوں کی طرح پہلے مٹا دے خود کو
ہند کی خاک سے پھر لعل و گہر پیدا کر
آگ بے فیض کی دولت کو لگا دے یا رب
کام آئے جو غریبوں کے وہ زر پیدا کر
آج بھی قوم کے شیروں کا لہو ہے تجھ میں
حوصلہ رام کا بھیشم کا جگر پیدا کر
ہوں ہنومان اور انگدؔ سے ہزاروں یودھا
سینکڑوں بھیم اور ارجن سے بشر پیدا کر
آسماں کانپتا ہے نام سے جن کے اب تک
آج پھر قوم میں وہ لخت جگر پیدا کر
پھر ضرورت ہے جواں مردوں کی اے مادر ہند
رانا پرتاپ سے خوددار بشر پیدا کر
عہد رفتہ میں جنم تو نے دیا تھا جن کو
مادر ہند وہی نور نظر پیدا کر
چین راحت سے اگر عمر بسر کرنی ہے
دل میں اغیار کے بھی انس سے گھر پیدا کر
گر تمنا ہے کہ ہو سارا زمانہ اپنا
جذبۂ عشق و محبت کی نظر پیدا کر
آفتابؔ اب تری تقدیر کا چمکے گا ضرور
مرد بن کر کوئی دنیا میں ہنر پیدا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.