ہمارے دل میں تمہاری خاطر
محبتیں تھیں ازل سے زندہ ابد سے قائم
تمہارا ہاتھوں میں ہاتھ لے کر وہ چوم لینا ثبت کرنا وہ لب ملائم
تمہارے عشق کی ہی مانند
تمہارا دکھ بھی ہمارے دل پر رہا تھا دائم
آہ یک دم بے رخی سے
وہ ہاتھ چھوڑے تمہارا جانا
اور رستوں میں دھول بن کر مرا بکھرنا
تمہیں بلانا
وہ دھول ہونا وہ دھول اڑانا
وہ تپتے صحرا کی ریت پر یوں
پٹخ کے سر کو ملول ہونا
وہ روتے روتے صدا لگانا تمہیں بتانا
کہ اب تلک بے امان رستوں
پہ سرد راتوں کی دھند میں لپٹی
اک سسکتی سی یاد لے کر
تمہارے وعدوں کے آسرے پر
وہ سارے وعدے جو جھوٹ نکلے
مجھے ابھی تک گمان کیوں ہے کہ سچ تھے شاید کبھی بتاؤ وہ جھوٹ تھے ناں
وہیں کھڑی ہے کنولؔ تمہاری
جہاں سے تم نے بدل کے رستہ
پلٹ کے اک بار بھی نہ دیکھا
جہاں سلگتی سی ریت پر میں
دھوپ آنچل کو سر پہ اوڑھے
جولائی کی جھلساتی لو میں
خشک سوکھے ہوئے لبوں پر
کربلا سی وہ پیاس لے کر میں تین دن سے وہیں کھڑی تھی
یہ پوچھنے کو کہ اس شام ایسا کیا ہوا تھا خلاف وعدہ جو تم نہ آئے
تمہیں پتا تھا خبر تھی تم کو
تمہیں گوارا نہیں تھا لیکن
کہ پاس آتے مجھے بتاتے کہ ایسے جانے کا کیا سبب تھا بنا بتائے
لال رنگ کا پہن کے جوڑا
لگا کے مہندی سجا کے خود کو
میں کتنے گھنٹوں سے منتظر تھی مگر وہ گرمی کی شام ہائے
خلاف وعدہ جو تم نہ آئے
کہ میں تو اس شام ہی مر گئی تھی
کبھی تو آتے مجھے بتاتے کہ کیوں گئے ہو
فقط یہ کہتے کہ معاف کر دو
کوئی بھی سکہ وفا کا چاہے ہمارے کاسے میں تم نہ بھرتے فقط بتاتے کہ ان درندوں کے بیچ مجھ سی وہ نرم و نازک اکیلی لڑکی کہ جو پرندوں کے پھڑپھڑانے سے خوف کھاتی جو اونچی آوازوں سے ڈر کر سہم سی جاتی
جو جانتی ہی نہیں تھی دنیا تمہارے جیسے بھیڑیوں سے بھری ہوئی ہے
تو آج سن لو
ہمارے دل میں تمہاری خاطر
محبتوں کا وہ باب جو تھا ازل سے زندہ ابد سے قائم
تمام نفرت میں ڈھل چکا ہے
جہاں کھلے تھے گلاب سارے
وہ باغ چاہت کا جل چکا ہے
وہ راہ تکتی کنولؔ کی آنکھیں بھی بجھ چکی ہیں
اور اس کا دل بھی بدل چکا ہے
اب اس کے دل میں تمہاری خاطر
تمام نفرت تمام نفرت تمام نفرت
اور نفرت کے علاوہ تو کچھ نہیں ہے
نہیں ہے کچھ بھی
اسے بتانا
اسے جلانا اسے رلانا
نہیں نہیں یہ نہیں ہے ممکن ہاں پھر بھی لیکن
وہ آنکھیں میچے ملال ہو کر
عجیب غم سے نڈھال ہو کر
تو مت بتانا کہ نظم کا عنوان کیا تھا
جھوٹی نفرت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.