Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاغذ کی ناؤ

بلراج کومل

کاغذ کی ناؤ

بلراج کومل

MORE BYبلراج کومل

    رات کو سونے سے پہلے

    مجھ سے ننھا کہہ رہا تھا چاند لاکھوں میل کیوں کر دور ہے

    کیوں چمکتے ہیں ستارے دو غبارے کالی بلی کیا ہوئی

    میرے ہاتھی کو پلاؤ گرم پانی وہ کہانی مجھ کو نیند آنے لگی

    نصف شب کو آتے جاتے بادلوں کے درمیاں

    کچھ حروف ناتواں

    بوندیوں کے روپ میں کاغذ کے اک پرزے پہ میرے سامنے

    دیر تک گرتے رہے

    نظم کے نقش گریزاں نے ستم لاکھوں سہے

    ان گنت برسوں پہ پھیلی چشم و دل کی داستاں

    رات کے پچھلے پہر کی گود میں

    تیز تر ہوتی ہوئی بارش کے لوری سن کے شاید سو گئی

    صبح دم

    کھل اٹھے چاروں طرف بچوں کے رنگیں قہقہوں اور تالیوں کے شوخ پھول

    رات بھر کی تیز بارش کی بنائی جھیل میں

    ڈگمگاتی ڈولتی

    چل رہی تھیں چھوٹی چھوٹی کشتیاں

    میں نے دیکھا ان میں ننھے کی بھی تھی پیاری سی ناؤ

    نظم کا نقش گریزاں جانا پہچانا سا کاغذ جانے پہچانے حروف

    ننھا بولا آج جو تالی نہ پیٹے بےوقوف

    مأخذ :
    • کتاب : Lambi Barish (Pg. 50)
    • Author : Balraj Komal
    • مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
    • اشاعت : 2002

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے