پورے کا پورا آکاش گھما کر بازی دیکھی میں نے!
کالے گھر میں سورج رکھ کے
تم نے شاید سوچا تھا میرے سب مہرے پٹ جائیں گے
میں نے ایک چراغ جلا کر
اپنا رستہ کھول لیا
تم نے ایک سمندر ہاتھ میں لے کر مجھ پر ڈھیل دیا
میں نے نوح کی کشتی کے اوپر رکھ دی
کال چلا تم نے اور میری جانب دیکھا
میں نے کال کو توڑ کے لمحہ لمحہ جینا سیکھ لیا
میری خودی کو تم نے چند چمتکاروں سے مارنا چاہا
میرے اک پیادے نے تیرا چاند کا مہرہ مار لیا
موت کو شہ دے کر تم نے سمجھا تھا اب تو مات ہوئی
میں نے جسم کا خول اتار کے سونپ دیا ۔۔۔اور روح بچا لی!
پورے کا پورا آکاش گھما کر اب تم دیکھو بازی!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.