خداؤں سے کہہ دو
جس دن مجھے موت آئے
اس دن بارش کی وہ جھڑی لگے
جسے تھمنا نہ آتا ہو
لوگ بارش اور آنسوؤں میں
تمیز نہ کر سکیں
جس دن مجھے موت آئے
اتنے پھول زمین پر کھلیں
کہ کسی اور چیز پر نظر نہ ٹھہر سکے
چراغوں کی لویں دیے چھوڑ کر
میرے ساتھ ساتھ چلیں
باتیں کرتی ہوئی
مسکراتی ہوئی
جس دن مجھے موت آئے
اس دن سارے گھونسلوں میں
سارے پرندوں کے بچوں کے پر نکل آئیں
ساری سرگوشیاں جل ترنگ لگیں
اور ساری سسکیاں نقرئی زمزمے بن جائیں
جس دن مجھے موت آئے
موت میری اک شرط مان کر آئے
پہلے جیتے جی مجھ سے ملاقات کرے
مرے گھر آنگن میں میرے ساتھ کھیلے
جینے کا مطلب جانے
پھر اپنی من مانی کرے
جس دن مجھے موت آئے
اس دن سورج غروب ہونا بھول جائے
کہ روشنی کو میرے ساتھ دفن نہیں ہونا چاہئے
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 1213)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.