کون ہے وہ
جو گزرتا ہے فقط آنکھوں سے ہو کر
آبنائے ذہن کی لہروں کو چھوتا
اسپ آبی اور ستارہ مچھلیوں کو
سات رنگوں کی قبائے خواب دیتا
پھیل جاتا ہے وہ میرے سوچ ساگر کی تہوں میں
کون ہے وہ
جو مری شب ریز آنکھوں کو
مجازی جال میں الجھا رہا ہے
منظروں سے سچ کی موسیقی چرا کر
منظروں کی روح کو بے رنگ کر دیتا ہے کوئی
کون ہے وہ جو مسلسل
چاہ ظلمت کی کگاروں کے عقب سے
ہانک لاتا ہے
عجب چر مر سے خوابوں کے
اپاہج ریوڑوں کو
سوچتا ہوں
مدتوں سے خواب بیداری کا صحرا
جو مری آنکھوں میں ڈھیروں ریت بھرتا جا رہا ہے
کون سا جذبہ ہے اس میں کار فرما
کس لیے وہ
منظروں سے چھنتی آوازوں کو
اپنی پیاس کی رستی انگیٹھی میں
مسلسل جھونکتا ہے
پر ابھی آنکھوں کے پیچھے
سیکڑوں آنکھیں ہیں روشن
سچی آنکھوں والے ناظر
آب خوروں سے طلوع فہم کا ارفع کرشمہ دیکھتے ہیں
رنگ برنگے پانیوں کی لب کشائی
دائروں کی شکل میں جب پھیلتی ہے
سچی آنکھوں والے ناظر دیکھتے ہیں
سامنے کچھ بھی نہیں ہے
وہ نہیں میں بھی نہیں
کوئی نہیں
کوئی نہیں بس
دور تک پھیلا ہوا
کافور کا اک آسماں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.