تم بتلاؤ کیا جانتے ہو
کیا سوچتے ہو
اور اس بیکار تماشے میں کیوں زندہ ہو
اوپر نیچے دائیں بائیں آگے پیچھے
ہے ایک رنگ
جو کچھ بھی تھا
وہ سب کالک میں ڈوب گیا
جو کچھ بھی ہے
وہ رفتہ رفتہ رنگ بدلتا جاتا ہے
یہ چاند یہ سورج سیارے
یہ منظر منظر نظارے
اک خواب ہے سوئے آدمی کا
جو سویا ہے
شاید تنویم کے زیر اثر
جانے کتنے اندھے کالے انجان برس
جو جاگے گا تو
ایک رنگ
بس ایک رنگ
دائیں بائیں آگے پیچھے اوپر نیچے
اک کالا بدبو دار سمندر دائیں طرف
اک کالا بدبو دار سمندر بائیں طرف
آگے پیچھے
اوپر نیچے
تم بتلاؤ کیا جانتے ہو
کیا سوچتے ہو
اور اس بیکار تماشے میں
کیوں زندہ ہو
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 555)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.