Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوابوں سے رشتہ

انور آفاقی

خوابوں سے رشتہ

انور آفاقی

MORE BYانور آفاقی

    دلچسپ معلومات

    (اپنی شریک حیات کی نذر)

    میرے ہم راز اے مرے ہمدم

    میرے ساتھی مرے شریک سفر

    اس قدر کیوں نڈھال ہو بولو

    اس قدر کیوں اداس ہو بولو

    تم نے خوابوں سے رشتہ کیوں توڑا

    اور آنکھیں تھکن سے چور ہیں کیوں

    کیوں قدم رک گئے مرے ساتھی

    ہے سفر تو ابھی بہت باقی

    اور منزل بہت ہے دور ابھی

    کچھ بتاؤ کہ کیوں خموش ہو تم

    کیوں بھٹکنے لگے خیالوں میں

    یہ نہ سمجھو کہ دکھ تمہارا ہے

    یہ نہ سوچو کہ تم اکیلے ہو

    ہر قدم پر تمہارے ساتھ ہوں میں

    لاؤ دے دو تم اپنے دکھ سارے

    میں تمہارے غموں کو پیار کروں

    اور تلووں کے آبلوں کو بھی

    اپنے اشکوں سے خود میں صاف کروں

    جتنے کانٹے چبھیں ہیں چن لوں میں

    پھر کوئی خواب بھر دوں آنکھوں میں

    تابناکی حیات کو دے دوں

    رستہ رستہ کو مرغزار کروں

    جس سے راحت ملے تمہیں ہمدم

    جس سے سانسیں بھی مشک بار بنیں

    پھول ہونٹوں پہ مسکرا اٹھیں

    اور امنگیں جوان ہوں جس سے

    حوصلہ تم کو جس سے مل جائے

    اور آنکھیں تمہاری خواب بنیں

    جس سے تم فاصلوں کو طے کر لو

    ریگ زاروں میں مسکرا کے چلو

    راہ منزل میں تم کبھی نہ رکو

    کہ

    جو منزل پکارتی ہے تمہیں

    وہی منزل ہے میری منزل بھی

    میری جنت تمہاری خوشیاں ہیں

    تم نے سمجھا ہے جس کو خاک پا

    وہ چمکتے ہوئے ستارے ہیں

    ان ستاروں سے مانگ میں نے بھری

    ان ستاروں سے زندگی ہے مری

    ان ستاروں سے زرفشاں ہے حیات

    میرے لب پر ہیں پیار کی سرگم

    ان سے کھلتے ہیں عارضوں پہ کنول

    ان سے آنکھوں میں خواب پلتے ہیں

    جن سے دن لا جواب ہوتے ہیں

    لاؤ دے دو تم اپنے دکھ سارے

    میں تمہارے غموں کو پیار کروں

    حوصلہ تم کو جس سے مل جائے

    اور آنکھیں تمہاری خواب بنیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے